منکرین ختم نبوت
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا:
ترجمہ:
محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) تم مردوں میں سے کس کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سے آخری نبی ہیں اور اللہ سب چیزوں کو جاننے والا ہے“۔
(الاحزاب : ۴۰)
مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تريهُمْ رُكَعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذلِكَ مَعَلُهُمْ فِي التَّورِيةِ وَمَعْلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ : گزرع الخَرَجَ شَكله فَازَرَة فَاسْتَغْلَط فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
ترجمہ:
محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں، (اور) آپس میں ایک دوسرے کیلئے رحم دل ہیں۔ تم انہیں دیکھو گے کہ کبھی رکوع میں ہیں، کبھی سجدے میں، (غرض) اللہ کے فضل اور خوشنودی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی علامتیں سجدے کے اثر سے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں۔ یہ ہیں ان کے اوصاف جو تورات میں مزکور ہیں۔ اور انجیل میں ان کی مثال یہ ہے کہ جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کو نپل نکالی، پھر اس کو مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہو گئی ، پھر اپنے تنے پر اس طرح سیدھی کھڑی ہو گئی کہ کاشتکار اس سے خوش ہوتے ہیں، تاکہ اللہ ان ( کی اس ترقی ) سے کافروں کا دل جلائے۔ یہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ، اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں، اللہ نے ان سے مغفرت اور زبردست ثواب کا وعدہ کر لیا ہے“۔
(سورۃ الفتح ۲۹)
حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے آخری نبی ہونے پر ایک سو آیات واضح دلالت کرتی ہیں اور دو سو دس احادیث مبارکہ واضح طور پر تشریح کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت پر دلالت کر رہی ہیں۔ اگر عقیدہ ختم نبوت کے حق میں قرآن کی ایک آیت ہوتی اور حضور (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا صرف ایک فرمانِ عالیشان ہوتا تب بھی اس کے انکار کی کوئی گنجائش نہ رہتی بلکہ اس کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہوتا لیکن یہاں ۱۰۰ آیات اور ۲۱۰ احادیث کی تکرار اس عقیدے کی اہمیت کی دلیل ہیں۔ ختم نبوت ایسا مسلمہ عقیدہ ہے جو توحید باری تعا تعالی کی طرح اساس دین اسلام ہے جس میں ذرہ برابر شک و شبہ بھی دائرہ اسلام سے اخراج کا سبب بن سکتا ہے۔ چنانچہ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ جس نے مدعی نبوت سے ، دلیل نبوت طلب کی وہ دلیل طلب کرنے والا بھی کافر ہو جائے گا۔ واضح ہوا کہ ختم نبوت کا عقیدہ قدر حساس نازک اور اہم ہے جس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن ! کیا صرف مرزائی قادیانی ہی عقیدہ ختم نبوت کے منکر ہیں؟ کیا شیعہ کا کفر کسی صورت بھی قادیانیت کے کفر سے کم ہے؟ اگر تو شیعہ کو ختم نبوت کا منکر نہیں سمجھتے اور اس کے کفر کو قادیانیت کے کفر سے ہلکا سمجھتے ہیں تو اس بارے دوبارہ سے تحقیق کر لیں جس میں کچھ حد تک معاون یہ تحریر بھی ہے، اور اگر شیعہ کو ختم نبوت کا منکر سمجھتے ہیں اور اس کے کفر کو بھی قادیانیت کے کفر سے زیادہ سمجھتے ہیں تو پھر سوچئے کیا شیعیت کے لیئے بھی دل میں قادیانیت جتنی نفرت ہے؟ کیا شیعیت کے خلاف بھی اس شدت اور اس جوش سے کام کیا جیسا قادیانیت کے رد میں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر تو مبارکباد کے مستحق ہیں اور اگر جواب نہ میں ہے یا جواب اگر مگر چونکہ چنانچہ پر مشتمل ہے تو پھر اپنے ایمان کو ٹٹو لیے۔ پیر مہر علی شاہ کو خواب میں حضور لیلی لیلا کریم کا دیدار ہوا اور آپ نے حکم فرمایا کہ "مرزا قادیانی غلط تاویل کی قینچی سے میری احادیث کے ٹکڑے کر رہا ہے اور تم خاموش بیٹھے ہو"۔
( ملفوظات طيبه 126-127)
پھر چشم عالم نے دیکھا کہ پیر مہر علی شاہ نے کس طرح مرزائیت کے
بخیے ادھیڑے۔
اسی طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور(صلی اللہ علیہ وسلم ) سے شیعوں کے بارے میں روحانی سوال کیا تو جواب القاء ہوا کہ " ان کا مذہب باطل ہے اور ان کے مذہب کا باطل ہونا لفظ 'امام' سے معلوم ہوتا ہے۔ جب اس حالت سے افاقہ ہوا تو میں نے غور کیا کہ ان کے نزدیک 'امام' وہ شخص ہے جو معصوم ہو، مفترض الطاعہ ہو اور جس کو باطنی وحی ہوتی ہو اور یہی نبی کے معنی ہیں۔ بس ان کا مذہب ختم نبوت کے انکار کو مستلزم ہے۔
(تصمیمات الهیه جلد 2 صفحہ 294، 301)
اسی طرح مشہور محقق مناظر صوفی بزرگ فاتح رافضیت حضرت العلام مولانا اللہ یار خان فرماتے ہیں میں نے علوم ظاہری سے فارغ ہو کر علوم باطنیہ کی طرف توجہ کی، منازل سلوک طے کرتے ہوئے جب دربار نبوی ایم تک رسائی ہوئی تو ارادہ کیا کہ اب بقیہ عمر تخلیہ میں بیٹھ کر یاد الہی کروں گا۔ ایک روز سحری کے وقت اپنے معمول میں دربار نبوی علی لیا کہ تم میں حاضر ہوا تو اچانک حضور نبی کریم علیم کی طرف سے یہ القائے روحانی میرے قلب پر شروع ہوا...!
حضور(صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: اسلام کا مکان پتھروں اور اینٹوں سے تیار نہیں ہوا اس میں میرے صحابہ رکی ہڈیاں لگائی گئیں، پانی کی جگہ میرے صحابہ کا خون لگایا گیا اور گارے کی جگہ میرے صحابہ کا گوشت لگایا گیا، اب لوگ (شیعہ) اس مکان کو گرانے پر لگے ہوئے ہیں، میرے صحابہ کی توہین کی جا رہی ہیں اور جو شخص اس کے انسداد کی قدرت رکھتے ہوئے خاموشی سے بیٹھا رہے کل قیامت میں خدا کے سامنے کیا جواب دے گا"۔
(الدین الخالص صفحہ 338)
پھر ان دو بزرگان نے کیسے شیعیت کی نیندیں حرام کیں اور شیعیت کے کفر
کو طشت از بام کیا اس کا زمانہ معترف ہے۔
آخر وہ کون سے عقائد و عبارات ہیں جو اس کفر سے لتھڑے ہوئے ہیں، اس کفریات کی زنبیل میں سے کچھ کفریات جو مزرائیت کے کفر کے بلکل مماثل ہیں مزرائیت کے کفر کے تقابل کے ساتھ نقل کفر کفر نہ باشد کے اصول کے تحت پیش کیئے جا رہے ہیں۔ ملاحظہ کریں اور استغفار کا ورد جاری رکھیں۔
اللہ رب العزت کے بارے میں کفریات:
قادیانی کفریات:
١:: میں نے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں( تزکرہ صفحہ ١٥٢، خزائن جلد 5 صفحہ 546،خزائن جلد 13 صفحہ 103)
٢:: میں نےاپنے جسم کو دیکھا تومیرے اعضاء اس کےاعضاء اور میری آنکھ اس کی آنکھ اورمیرے کان اس کے کان اور میری زبان اس کی زبان بن گئی۔ اس کی الوہیت مجھ میں موجزن ہے۔ (تزکرہ صفحہ 153،152)
٣:: اللہ فرماتے ہیں میں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا۔ (روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 396)
٤:: سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔ ( دافع البلاء صفحہ 11)
٥:: مجھ کو فانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے اور یہ صفت خدا تعالی کے طرف سے مجھ کوملی ہے۔ (روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 56.55)
٦:: تو جس بات کا ارادہ کرتا ہے وہ تیرے حکم سے فی الفور ہو جاتا ہے۔ (روحانی خزائن جلد 22 صفحه 108)
شیعی کفریات:
١:: حضرت علی دابتہ الارض ہیں اور وہ زمین کا رب ہیں۔ (اثبات ولایت تکوینیہ صفحہ 227)- قرآن نے جس کو رب کہا وہ ساقی کوثر علی (جلاء العیون جلد 2 صفحہ 66)
٢:: بارہ امام وہ ہیں جو خالق کائنات کی طرح ہے مثل و بے نظیر ہیں۔ (چودہ ستارے، پیش لفظ)
٣:: کوئی نبی ایسا نہیں آیا جس نے اللہ کی پانچ صفات کا اقرار نہ کیا ہو جن میں سے ایک بداء بھی ہے۔ (اصول الکافی جلد 1 صفحہ 362)
خدا کے متعلق بداء کا عقیدہ ایسا ہے کہ ہمارے علماء نے خدا کا جاہل ہونا تسلیم کیا ہے اور آئمہ سے حدیثیں مروی ہیں کی خدا کی عبادت کا حق جو عقیدہ بداء کے تسلیم کرنے سے ادا ہوتا ہے وہ کسی اور عبادت سے نہیں ہوتا۔ اور خدا نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے خدا کے جاہل ہونے کا اقرار نہ کیا ہو۔ (انوار النعمانیہ جلد 2، فحہ 211)
٤: اگر الہ ان اماموں کی ولایت پر راضی نہ ہو تو وہ الله نہیں ہو سکتا۔ (الاعلام الامعة فی شرح صفحہ 160)
٥:: آئمہ مردوں کو زندہ کرنے ، مادر زاد بہروں ، اندھوں اور برص والوں کو شفا دینے کی قدرت رکھتے ہیں۔ (کافی الکلینی جلد 1 صفحہ (484)
٦:: آئمہ ایسے ہیں کہ جب وہ چاہتے ہیں تو اللہ چاہتا ہے اور جب اللہ چاہتا ہے تو وہ چاہتے ہیں۔ (الکافی الشریعتی جلد 1 صفحہ 112)
٧:: دنیا و آخرت امام کے لیئے ہیں جہاں چاہیں ان کو رکھیں اور جسے چاہیں ان کو دے دیں۔(کافی الکلینی جلد 1 صفحہ 411،409)
حضور(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کفریات:
قادیانی کفریات:
١:: جو شخص مجھ میں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) میں فرق کرتا ہے اس نے مجھے نہیں دیکھا اور نہیں پہچانا۔ (روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 258)
٢:: جو مرزا قادیانی کی بعثت کو محمد کی بعثت ثانیہ نہیں مانتا اس نے قرآن کو پس پشت ڈال دیا کیونکہ قرآن پکار پکار کر کہہ رہا ہے محمد ایک بار پھر دینا میں آیں گے۔ (کالمتہ الفصل صفحہ 106)
٣:: پہلے تمام انبیاء ظل (سایہ) تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) خاص کی صفات میں اور اب ہم ان تمام صفات میں نبی کریم کے ظل ہیں۔ (ملفوظات جلد 2 صفحہ 20)
٤:: نبی سے دیں کی مکمل اشاعت نہ ہو سکی میں (مرزا) نے پوری کی۔ (زائن جلد 17 صفحہ ، (حاشیہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 101)
شیعی کفریات:
١:: انا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) و محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) انا ۔ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )میں ہوں۔ (شیعوں کا حضرت علیؓ سے منسوب جھوٹا قول)۔(من كتاب البرہان فی تفسیرالقرآن جلد 1 صفحہ 25)
" اولنا محمد و آخر نا محمد و اوسطنا محمد وكلنا محمد۔"
ہمارے اماموں کا پہلا بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے، درمیانہ بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) آخری بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) سب کے سب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں. (من کتاب البرہان فی تفسیر القرآن جلد ١ صفحه ٢٥،بہار الانوار جلد ٢٥ صفحه 343، باب انه جرى لهم من الفضل ما جرى لرسول اللہ ۔ حدیث نمبر (23)
٢::علی اور نبی اپنی ارواح اور مقام میں یکجا ہیں، معنوی اعتبار اور ظاہری اعتبار سے۔ (مصباح الھدایہ الی الخلافة والولایۃ صفحہ 163، خمینی)
٣:: جب مہدی ظاہر ہو گا تو اس کے ہاتھ پرسب سے پہلے بیت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کریں گے.( حق الیقین صفحه 327)
٤:: جو نبی آئے وہ انصاف کے نفاذ کے لیئے آئے ان کا مقصد یہی تھا کہ تمام دنیا میں انصاف کا نفاذ کریں لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے ، یہاں تک کہ ختم المرسلیں جو انسانوں کی اصلاح کے لیئے آئے تھے اور انصاف کا نفاذ کرنے کے لیئے آئے تھے ، انسانوں کی تربیت کے لیئے آئے تھے لیکن وہ بھی اپنے زمانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
(اتحاد و یکجہتی مطبوعہ خانہ فرہنگ ایران ملتان۔ خمینی)
یہ موضوع کافی لمبا ہے اس لیے اسے دو آرٹیکل میں تقسیم کیا گیا ہے. براہ مہربانی بقیہ حصے کے لیے اگلا آرٹیکل دیکھیں.
شکریہ!