اسلامی واقعات (پہلی قسط)
واقعات انسان کو بہت کچھ سیکھنے، سمجھنے میں مدد کرتے ہیں- انسان کی یہ فطرت ہے، کہ کسی بات یا مسَلے کو اتنی اچھی طرح نہیں سمجھتا جتنا وہ اٌسی بات کو کسی واقعہ کے ذریعہ سے سمجھتا ہے. اس کے ساتھ ساتھ واقعات انسان کو بہت کچھ سیکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں. اور انہیں انسان جلد بھولتا بھی نہیں. ہمارے دین دینَ اسلام میں بھی کئی واقعات گزرے ہیں، جو ہمیں نہایت اہم سبق دیتے ہیں.
انشاُالله آج سے ہم اسلامی واقعات کا سلسلہ شروع کرنے جا رہے ہیں، جس کے ذریعہ سے آپ کو، آپ ﷺ، صحابہ، اور اولیا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا پتا چلے گا. یہ واقعات قرآن، حدیث، اور مختلف اسلامی کتاب کا مجموعہ ہوں گے، لہٰذا یہ واقعات سچے بھی ہوں گے، اور ان میں کچھ جملے یا فقرے پرانے لوگوں کے اپنے بناۓ بھی ہو سکتے ہیں. آپ ان واقعات کو ایک نصیحت سمجھ کر پڑھیں.
مثالی معاشرت کا یادگار واقعہ
ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر تشریف لائے اس وقت سیدہ عائشہ پیالے میں پانی پی رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دور سے فرمایا حمیرا ! میرے لئے بھی کچھ پانی بچا دینا۔ انکا نام تو عائشہ تھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو محبت کی وجہ سے حمیرا کہ کر بلاتے تھے.اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر خاوند کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کا محبت میں کوئی ایسا نام رکھے جو دونوں کوپسند ہو. ایسا نام محبت کی علامت ہوتا ہے اور جب اس نام سے بندہ اپنی بیوی کو پکارتا ہے تو بیوی قرب محسوس کرتی ہے یہ سنت ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب فرمایا کہ حمیرا! میرے لئے بھی کچھ پانی بچا دینا تو سیدہ عائشہ صدیقہ نے کچھ پانی پیا اور کچھ پانی بچا دیا . نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور انہوں نے پیالہ حاضر خدمت کر دیا . حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پیالہ ہاتھ میں لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانی پینے لگے تو آپ رک گئے اور سیدہ عائشہ صدیقہ سے پوچھا "حمیرا! تو نے کہاں سے لب لگا کر پانی پیا تھا؟ کس جگہ سے منہ لگا کر پانی پیا تھا؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے یہاں سے پانی پیا تھا۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالے کے رخ کو پھیرا اور اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا کر پانی نوش فرمایا... خاوند اپنی بیوی کو ایسی محبت دے گا تو وہ کیوں کر گھر آباد نہیں کرے گی.
اب سوچنے کہ رحمتہ للعالمین تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے . آپ سید الاولین والآخرین ہیں . اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اہلیہ کا بیچا ہوا پانی پیا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچا ہوا پانی وہ پیتیں گر یہ سب کچھ محبت کی وجہ سے تھا....
دنیا سے بے رغبتی کا عجیب واقعہ
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اپنی بیماری کے دوران پانی مانگا تو آپ کو ایک برتن دیا گیا جس میں شہد ملا پانی تھا. جب آپ نے اسے اپنے منہ کے قریب کیا تو وہ رو پڑے اور ارد گرد والوں کو بھی رلایا ۔ پھر آپ تو خاموش ہو گئے مگر لوگ خاموش نہ ہوئے . پھر دوبارہ منہ کی طرف کیا تو رو پڑے حتی کہ لوگوں کے خیال تھا کہ وہ آپ سے اس بارے میں سوال بھی نہ کر سکیں گے. پھر آپ نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور افاقہ ہوا تب لوگوں نے پوچھا ۔ اس رونے پر آپ کو کسی چیز نے ابھارا؟ فرمایا ایک دفعہ جب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ سے کسی چیز کو ہٹانے لگے اور فرمانے لگے مجھ سے ہٹ جا... دور ہو جا! حالانکہ میں آپ کے ساتھ کسی کو بھی نہیں دیکھ رہاتھا۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں سےآپ کو اپنے آپ سے کوئی چیز ہٹاتے دیکھا حالانکہ میں آپ کے ساتھ کسی کو بھی نہیں دیکھتا؟ ارشاد فرمایا.
هذه الدنيا تمثلت فيها فقلت لها : الیک عنی فتنحت وقالت: أما والله لئن انفلت منى لا ينفلت من بعدک :
"یہ دنیا ہے جو متشکل ہو کر آئی تو میں نے اس سے کہا مجھ سے دور ہٹ جا تو وہ ہٹ گئی اور کہا اللہ کی قسم آپ تو مجھ سے بچ گئے مگر آپ کے بعد والے لوگ نہیں بچ سکیں گے"
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کی وجہ سے اب مجھے بھی خوف ہوا کے کہیں دنیا مجھ سے چمٹ گئی ہے ،،
پس یہ ہی ہے جس مجھے رلایا