منکرین ختم نبوت بقیہ حصہ
قرآن کریم فرقان حمید کے بارے میں کفریات:
قادیانی کفریات:
١:: خدا کا کلام اس قدر مجھ پر نازل ہوا کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزوپارے سے کم نہیں ہو گا۔(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 407)
٢:: قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے اسی لیئے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد کو بروزی طور پر دوبارہ مبعوث کر کے آپ پر قرآن اتارا جائے۔ اصلی قرآن جب مہدی آئے گا تو وہ لے کر آئے گا۔(كلمة الفصل صفحہ 173)
٣:: قرآن میں گندی گالیاں بھری ہیں اور قرآن سخت زبان کے طریق کو استعمال کرتا ہے۔(روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 116)
شیعی کفریات:
١:: ا صل قرآن میں سترہ ہزار آیات ہیں۔ (الشافی تر جمع اصول الکافی جلد 2 صفحہ 6616)
٢:: اس قرآن میں کفر کے ستون کھڑے کر دیئےئے ہیں۔ ( (تفسیر الصافی جلد 1 مقدمہ 6 صفحہ 30)
٣:: اصلی قرآن جب مہدی آۓ گا تو وہ لے کر آۓ گا.
(احسن المقال جلد 2 صفحہ 336 انوار النعمانیہ جلد 2 صفحہ 360)
کعبہ اور حج کے بارے میں کفریات:
قادیانی کفریات:
١:: لوگ نفلی طور پر حج کرنے جاتے ہیں مگر قادیان آنا نفلی حج سے زیادہ ثواب ہے. (روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 352)
شیعی کفریات:
١:: مسجد کوفہ میں ایک فرض نماز حج مقبول کے برابر ہے۔ ( ترجمعہ کامل الزیارات صفحہ 75)
٢: اللہ نے کعبہ کو وحی بھیجی کہ خاموش ہو جاؤکربلا پر فخر و برتری کا دعویٰ مت کرو۔
( حق الیقین صفحہ 145)
صحابه کرام واہلبیت عظام کے بارے میں کفریات:
قادیانی کفریات:
١:: ابو بکر و عمر کیا تھے وہ تو مسیح موعود کی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے لائق نہ تھے۔ (ماہنامہ ( حق الیقین صفحه 542)
٢:: ابوہریرہ کے قول کو ایک ردی متاع کی طرح پھینک دے۔ (براہین احمدیہ جلد 5 صفحہ 235)
٣:: حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس سے ہوں .(ایک غلطی کا ازالہ ، حاشیہ صفحہ 11)
شیعی کفریات:
١:: ابو بکر و عمر دونوں کافر تھے جو ان سے محبت و دوستی رکھے وہ بھی کافر ہے۔ ( حق الیقین صفحہ 324)
٢:: ابوہریرہ کامر دود ہو ناثابت ہے۔ (خورشید خاور صفحه 195)
٣:: حضور پر جھوٹ بولنے والا ابوہریرہ ہے۔ (خورشید خاور صفحہ 196)
یہ ہیں شیعوں کے کفریہ روح فرسا عقائد و نظریات .... ابھی میں نے بہت مختصر لکھا ہے ،ورنہ یہ موضوع نہایت لمبا ہے، میرے پاس ان کے ایسے ایسے عقیدے ہیں کہ پڑھ کر آنسو آجایں. لیکن افسوس ! مسلمانوں کے نبوت کے ان لٹیروں اور ان شاتمین صحابہ کے ساتھ برادرانہ دوستانہ تعلقات ہیں۔ حضور(صلی اللہ علیہ وسلم )اور اہلبیت و صحابہ کرام کے گستاخوں کا یہ ذلیل گروہ مسلمانوں کے ساتھ ہی کھاتا پیتا ہے۔ یہ باغیانِ ناموس رسالت و آل و اصحاب رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) مسلمانوں کی شادیوں اور دیگر خوشی کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں اور بعض کی دینی غیرت و حمیت کا جنازہ یہاں تک نکل چکا ہے کہ ان کی بیٹیاں شیعوں کے گھروں میں بیاہی ہوئی ہیں اور ان کے بطن سے ایک شیعہ نسل پیدا ہو رہی ہے، لیکن یہ لبوں پر مہر سکوت لگائے بیٹھے ہیں۔ اس کے ذمہ بھی ہیں جو شیعوں کا کفر جاننے کے باوجود اسے چھپاتے اور اس پر پردہ ڈالتے ہیں۔
اے مسلمان ! جب تو کسی شیعہ سے ملتا ہے تو گنبد خضری میں دل مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم )اور دل شیخین دکھتا ہے۔
بعض مسلمانوں سے جب بائیکاٹ کا کہا جاتا ہے تو وہ اعتراض کر دیتے ہیں کہ کفار کے ساتھ تو معاملات کرنے جائز ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تب جائز ہے جب وہ خود کو مسلمان نہ کہیں، مسلمانوں کی نشانیوں ( شعائر اسلام) کو استعمال کر کے مسلمانوں کو دھوکہ نہ دیں۔ جبکہ شیعہ مسلمانوں کا روپ دھار کر مسلمانوں کے شعائر (نشانیاں) استعمال کر کے تعلقات کے جھانسے میں سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ دالتے ہیں لہذا ان سے ہر قسم کے تعلقات حرام ہیں۔ جیسے فقہا کرام کا مشہور اصول ہے کہ جو چیز مفضی الی الحرام ہو یعنی حرام کی طرف لے جانے والی ہو وہ خود بھی حرام ہوتی ہے جیسے زنا حرام ہے اسی طرح زنا کے اسباب قبل (بوسہ) لمس (چھونا) وغیرہ بھی حرام ہیں اسی طرح شیعہ کی خرافات کو اپنانا مثلاً تعزیہ داری، ماتمی جلوسوں کو دیکھنا اور شرکت، شیعوں کی سبیلوں سے پینا اور ان کا لنگر کھانا، ان کی منتیں چڑھاوے، دوہڑے، مرثیے ، نوحے وغیرہ اور اسی طرح شیعہ سے تعلقات مسلمانوں کی سب سے قیمتی متاع ایمان کے لٹنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ (اگر ہو سکے تو اس آرٹیکل کو زیادہ سے زیادہ صحا کریں تاکہ مسلمانوں می آگاہی پیدا ہو جزاک الله!)
الله ہم سب کو صحیح دین سمجھنے اور منکرین دین سے دور رہنے کی توفیق عتا فرماے.امین!
اہم موضوع