حج کی قسمیں
حج تمتع :
احرام کے کپڑے پہنے کے بعد حاجی دل سے عمرہ کی نیت کرے اور!
"اللهم لبيك عمرة"(اے الله میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں)
کہہ کر تلبیہ پکارے اور عمرہ کو حج سے ملا کر متمتع بن جائے اور حج تمتع ہی افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو اسی کا حکم دیا تھا بلکہ لازم قرار دیا تھا اور جس نے اس حکم کی تعمیل میں کچھ زور کیا اس سے آپ ناراض ہو گئے تھے البتہ جن کے ساتھ دی" اس کے جانور ہوں وہ قرآن کے احترام میں باقی رہیں گے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ قارن وہ شخص ہے جو حج اور عمرہ کا ایک ساتھ اس احرام باندھے اور تلبیہ میں
"اللهم لبيك عمرة و حجا "
(اے اللہ ! میں عمرہ اور حج کے لیے حاضر ہوں)،
پکارے قارن اپنے احرام ئے تو میں اس وقت تک باقی رہے گا جب تک کہ یوم النحر کو اپنی ہدی" قربان نہ کر لے۔ اور مفرد وہ ہے جو صرف حج کی نیت کرے اور
"اللهم لبیک حجا"
(اے اللہ ! میں حج کے لیے حاضر ہوں)
کہہ کر تلبیہ پکارے۔
ممنوعات احرام :
احرام کی حالت میں تمام حاجیوں کے لیے:حسب ذیل باتیں منع ہیں-
۱- جماع اور متعلقات جماع جیسے بوسہ لینا، شہوت سے چھونا، فحش باتیں کرنا اسی طرح نکاح کرنا اور نکاح کرانا اور منگنی کرنا۔
۲- کسی چپکنے والی چیز سے سرڈھانکنا، لیکن چھتری یا خیمہ یا گاڑی کی چھت کے ذریعہ سایہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
٣- سرمنڈوانا یا بال کتروانا۔
٤- ناخن تراشنا۔
٥-خوشبو لگاتا اور خوشبو سونگھنا۔
٦- خشکی کے جانور کا شکار کرنا اور اس کی نشاندہی کرنا بھی۔
٧- مرد کے لئے قمیص یا کوئی دوسرا سلا ہوا کپڑا استعمال کرنا۔
٨-عورت کا چہرے اور ہاتھوں پر نقاب یا سلا کپڑا ڈالنا۔
مرد جوتے پہن سکتا ہے اور اگر جوتے نہ ملیں تو موزے استعمال کرے۔ مذکورہ بالا ممنوعات میں سے نہ جانتے ہوئے یا بھول کر اگر کوئی شخص کسی چیز کا ارتکاب کرلے تو فوراً اسے دور کر دے اور اس پر کوئی فدیہ وغیرہ رہ نہیں ہے -
طواف و سعی کا طریقہ :
جب حاجی خانہ کعبہ پہنچے تو اس کا سات مرتبہ طواف قدوم کرے، ابتدا حجر اسود کے پاس سے تکبیر کے ذریعہ کرے اور ختم بھی وہیں کرے، طواف کے درمیان ذکر الہی اور مختلف قسم کی دعاؤں میں مشغول رہے، طواف کے لیے کوئی خاص دعا نہیں ہے، ہاں حجر اسود اور رکن یمانی کے مابین " ربنا آتنا فی لدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار" پڑھنا سنت ہے۔ اس کے بعد اگر ممکن ہو تو مقام ابراہیم کے پیچھے ورنہ مسجد حرام میں کسی بھی جگہ دو رکعت نماز پڑھے۔
پھر اس کے بعد صفا پہاڑی کی طرف جائے، اس پر چڑھ کر قبلہ کی طرف رخ کرے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر تمین بار اللہ اکبر کہے اور دعا کرے، وہاں سے مروہ کی طرف جائے، وہاں گیا ویسے ہی کرے جو صفا پر کیا تھا اس طرح سات مرتبہ سعی کرے منا سے مردہ تک ایک شوط ہوا، پھر اس کے بعد اپنے سر کے بال کوائے اور عورت انگلی کے ایک پور کے بقدر اپنے بال کٹوائے اوراس عمل کے بعد عمرہ پورا ہو گیا اور احرام کی وجہ سے جو چیزیں حرام ہو گئی تھیں وہ سب حلال ہو گئیں۔