نماز کا بیان
اسلام کا دوسرا عظیم الشان رکن نماز ہے، دن ورات میں پانچ وقت کی نماز اللہ تعالیٰ نے اس امت پر فرض فرمائی ہے، تاکہ ایک مسلمان بندہ اور اس کے خالق کے مابین ایک تعلق قائم رہے، اور اللہ کے حضور وہ مناجات کرے اور اس سے دعائیں کریں، اور اس لیے بھی کہ نماز اس کو بے حیائی اور برائیوں سے باز رکھے جس کی بدولت اسے ایسا قلبی اطمینان و سکون اور جسمانی آرام و راحت نصیب ہو کہ اس کو دنیوی و اخروی سعادت میسر ہو جائے۔
اللہ تعالیٰ نے نماز کی ادائیگی کے لیے جسم اور کپڑوں اور جائے نماز کی طہارت لازمی قرار دی ہے. لہذا ایک مسلمان نماز پڑھنے سے پہلے پاک وصاف پانی سے اپنے بدن کو ظاہری نجاستوں سے پاک و صاف کرتا ہے دوسری طرف اپنے دل و دماغ کو باطنی بیماریوں سے صاف و شفاف کرتا عمل پیرا ہونا ب الہی سے کے اقرار ہے۔
نماز دین اسلام کا ستون ہے اور شہادت توحید و رسالت کے بعد اسلام کا سب سے اہم رکن ہے۔ ایک مسلمان کے لیے بالغ ہونے کے بعد سے لے کر مرتے دم تک اس کی پابندی کے ساتھ ادائیگی ضروری ہے، اسی طرح اپنے اہل نیز بچوں کو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اس کی تعلیم دینا ضروری ہے تاکہ وہ نماز کے عادی ہو جائیں،
چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے،
إِنَّ الصَّلَوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَباً مَّوْقُوتًا
(النساء :١٠٣)
"بیشک نماز تو ایمان والوں پر پابندی وقت کے ساتھ فرض ہے"۔
دوسری جگہ مزید ارشاد ہے،
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا يعبُدُوا اللهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الذِينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلوةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَوةُ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيْمَة)
(البینه : ۵)
"حالانکہ انہیں یہی حکم ہوا تھا کہ اللہ کی ہی عبادت اس طرح کریں کہ دین کو اسی کے لیے خالص رکھیں یکسو ہو کر، اور نماز کی پابندی کریں اور زکوۃ دیں اور یہی درست دین ہے"
مذکورہ آیتوں کی اجمالی تشریح:
پہلی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ یہ بتانا چاہتا ہے کہ نماز مسلمانوں پر ایک لازمی فریضہ ہے اور ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مقررہ اوقات میں اس کی ادائیگی کریں۔
اور دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اس نے جس عظیم مقصد کے تحت انسان کو پیدا فرمایا اور اس پر اپنے احکام صادر فرمائے وہ یہ ہے کہ لوگ اسی کی تن تنہا عبادت کریں، اور خالص عبادت ہے اس کا حق سمجھیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ حقداروں تک پہنچائیں۔
نماز تمام مسلمانوں پر فرض ہے چاہے حالات کیسے بھی ہوں، چنانچھ خوف اور مرض کی حالت میں بھی حسب استطاعت نماز ادا کرے اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی استطاعت رکھتا ہو تو کھڑے ہو کر پڑھے ورنہ بیٹھ کر اگر اس کی بھی قدرت نہ ہو تو لیٹ کر اور اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنی آنکھ کے اشارے یا دل کی توجہ سے ادا کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ نماز چھوڑنے والے خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں مسلمان نہیں،
چنانچہ ارشاد ہے:
"ہمارے اور کافروں کے درمیان فرق نماز کا ہے، تو جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا"
(حدیث صحیح)
وہ پانچ نمازیں جو فرض ہیں یہ ہیں : فجر، ظہر،عصر،مغرب،عشاء.
اور ان کے اوقات یہ ہیں:
نماز فجر: اس کا وقت طلوع صبح صادق سے شروع ہو کر طلوع اور آفتاب تک رہتا ہے، لیکن اسے بالکل آخری وقت تک موخر کرنا جائزنہیں۔
نماز ظہر: اس کا وقت سورج کے زوال سے شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک کسی چیز کا سایہ اس کے سایہ اصلی کے مثل ہو جائے۔
نماز عصر: اس کا وقت ظہر کے اختتام سے لے کر سورج میں زردی آنے تک رہتا ہے، لیکن اسے بالکل آخری وقت تک موخر کرنا جائز نہیں، بلکہ اس وقت پڑھنا چاہیئے جب سورج سفید اور خوب روشن ہو۔
نماز مغرب: اس کا وقت غروب آفتاب سے لے کر غروب شفق احمر تک رہتا ہے اس کو بھی آخری وقت تک موخر کرنا درست نہیں۔
نماز عشاء: اس کا وقت مغرب کے اختتام سے شروع ہوتا ہے. اور آخیر رات تک رہتا ہے، اس کے بعد تاخیر نہیں کی جاسکتی۔
اگر کسی شخص نے ایک وقت کی نماز بھی بغیر کسی شرعی عذر کے تاخیر سے پڑھی تو اس نے بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا اور اسے اللہ سے توبہ و استغفار کرنی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ
(الماعون : ۵۴۴)
"سو بڑی خرابی ہے ایسے نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز کو بھلا بیٹھے ہیں۔"
الله ہم سب کو پانچ وقت نماز مقررہ اوقات میں پڑھے کی توفیق عطا فرماۓ
امین!